Soluxionz

انڈین ریاست کرناٹک میں حجاب پر پابندی، مظاہرے اور تشدد

انڈیا کی ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے بعد مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے ریاست میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔

مندیہ کے ایک کالج میں ایک مسلمان طالبہ مسکان خان کو دیکھ کر زعفرانی رنگ کے مفلر پہننے والے لڑکوں نے ’جے شری رام‘ کے نعرے لگائے جبکہ لڑکی نے ان کے جواب میں ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگایا۔ مسلمان طالبہ کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے جس میں وہ بلاخوف کالج کی جانب بڑھ رہی ہیں۔

سابق رکن پارلیمان اور جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے مہاتما گاندھی کالج اوڈوپی کی طالبہ مسکان خان کے لیے پانچ لاکھ نقد روپے کا اعلان کیا ہے۔

ریاست کرناٹک میں بی جے پی کی حکومت ہے جس نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کی ہے کیونکہ وہ کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کی منتظر ہے۔ اوڈوپی کے سرکاری کالج کی پانچ مسلمان خواتین نے حجاب کی پابندی کے حوالے سے عدالت میں ایک درخواست دائر کی ہے۔
ریاست کے ہائی کورٹ کی جانب سے فیصلہ ابھی تک اس درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں آیا ہے تاہم ہائی کورٹ نے منگل کو تمام لوگوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔
حجاب کے معاملے پر یہ احتجاج دیگر کالجوں تک پہنچ گیا ہے۔
Exit mobile version